Wednesday 26 March 2014

شام آئی ہے شراب تیز پینا چاہیے

شام آئی ہے شرابِ تیز پِینا چاہیے
ہو چکی ہے دیر اب زخموں کو سِینا چاہیے
مر گئے تو پھر کہاں ہے حسنِ زارِ زندگی
زخمِ دل گہرا بہت ہے پھر بھی جِینا چاہیے
آج وہ کس دھج سے سیرِ گلستاں میں محو ہے
چھپ کے اس کے ہاتھ سے وہ پھول چِھینا چاہیے
اَبر ہو چھایا ہوا اور باغ ہو مہکا ہوا
گود میں گلفام ہو اور پاس مِینا چاہیے
جا بجا میلے لگے ہیں لال ہونٹوں کے منیر
تیرگی میں دیکھنے کو چشمِ بِینا چاہیے

منیر نیازی

2 comments:

  1. مر گےء توپھرکہاں یہ حسن زارِزندگی
    زخمِ دل گہرا بہت ہے پھربھی جیناچاہیے

    [منیر نیازی]
    آپ سے "حسن رازِ زندگی" ٹائپ ہو گیا ہے۔

    ReplyDelete
  2. تصحیح کے لیے شکرگزار ہوں
    کبھی کبھی ٹائپو ہو جاتا ہے
    آپ کا بے حد شکریہ

    ReplyDelete