Friday 21 March 2014

زلف یوں رخ سے ہٹانے کا ہنر جانتا ہے

زلف یوں رخ سے ہٹانے کا ہُنر جانتا ہے
رات کو دن میں ملانے کا ہنر جانتا ہے
گرچہ وہ چاند نہیں، عام سا اِک چہرہ ہے
پھر بھی وہ بزم سجانے کا ہنر جانتا ہے
میری آنکھوں میں مِرا غم ہی نہیں پڑھ سکتا
یوں تو وہ شخص زمانے کا ہنر جانتا ہے
وہ محبت میں بھی نفرت کو ملا لیتا ہے
وہ مجھے چھوڑ کے جانے کا ہنر جانتا ہے
وہی استادِ سخن میرؔ کی نمناک سی لَے
حرف کو اشک بنانے کا ہنر جانتا ہے
ایک میں ہوں کہ فقط کھونا ہی سیکھا ہے کلیمؔ
اور اِک وہ ہے، کہ پانے کا ہنر جانتا ہے

کلیم احسان بٹ

No comments:

Post a Comment