Wednesday, 19 March 2014

وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے

وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے
کہ، دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے
وہ مصرع تھا کہ اِک گُلرنگ چہرہ
ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے
ہم ان آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں
یہ ہاتھ، اُس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے
یقینی ہے اَب اِس دل کی تباہی
یہ قریہ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے
گُلوں کے قہقہے ہیں، چہچہے ہیں
چمن میں اِک چمن چٹکا ہوا ہے
گِلہ اُس کا کریں کس دل سے، خالد
یہ دل کب ایک چوکھٹ کا ہوا ہے

خالد احمد

No comments:

Post a Comment