آج قسمت سے نظر آئی ہے برسات کی رات
کیا بگڑ جائے گا رہ جاؤ یہیں رات کی رات
ان کی پابوسی کو جائے تو صبا کہہ دینا
آج تک یاد ہے وہ آپ کے گجرات کی رات
جس میں سلمٰی کے تصور کے ہیں تارے روشن
میری آنکھوں میں ہے وہ عالمِ جذبات کی رات
ہائے وہ مست گھٹا ہائے وہ سلمٰی کی ادا
آہ وہ رُودِ چناب، آہ وہ گجرات کی رات
میرے سینے پہ ادھر زُلف معطّر کا ہجوم
آہ وہ زُلف کہ آوارہ خرابات کی رات
سطحِ دریا پہ ادھر نشے میں لہرائی ہوئی
رنگ لائی ہوئی، چھائی ہوئی برسات کی رات
اف وہ سوئی ہوئی کھوئی ہوئی فطرت کی بہار
اف وہ مہکی ہوئی بہکی ہوئی برسات کی رات
پھر وہ ارمانِ ہم آغوشی کا جذبِ گستاخ
آہ وہ رات وہ سلمٰی سے ملاقات کی رات
کیوں نہ ان دونوں پہ مٹنے کی ہو حسرت اخترؔ
اف وہ اس رات کی بات، آہ وہ اس بات کی رات
اختر شیرانی
کیا بگڑ جائے گا رہ جاؤ یہیں رات کی رات
ان کی پابوسی کو جائے تو صبا کہہ دینا
آج تک یاد ہے وہ آپ کے گجرات کی رات
جس میں سلمٰی کے تصور کے ہیں تارے روشن
میری آنکھوں میں ہے وہ عالمِ جذبات کی رات
ہائے وہ مست گھٹا ہائے وہ سلمٰی کی ادا
آہ وہ رُودِ چناب، آہ وہ گجرات کی رات
میرے سینے پہ ادھر زُلف معطّر کا ہجوم
آہ وہ زُلف کہ آوارہ خرابات کی رات
سطحِ دریا پہ ادھر نشے میں لہرائی ہوئی
رنگ لائی ہوئی، چھائی ہوئی برسات کی رات
اف وہ سوئی ہوئی کھوئی ہوئی فطرت کی بہار
اف وہ مہکی ہوئی بہکی ہوئی برسات کی رات
پھر وہ ارمانِ ہم آغوشی کا جذبِ گستاخ
آہ وہ رات وہ سلمٰی سے ملاقات کی رات
کیوں نہ ان دونوں پہ مٹنے کی ہو حسرت اخترؔ
اف وہ اس رات کی بات، آہ وہ اس بات کی رات
اختر شیرانی
No comments:
Post a Comment