Tuesday 25 March 2014

بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص​

بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص​
یہ تجھ سے پوچھتے ہوں گے تِری گلی والے​
بس ایک حرفِ متانت سے جل کے راکھ ہوئے​
وہ میرے یار، مِرے قہقہوں کے متوالے​
اگر وہ جان کے دَرپے ہیں اب تو کیا شکوہ​
وہ لوگ تھے بھی بہت میرے چاہنے والے​
مقدروں کی لکِیروں سے مات کھا ہی گئے​
ہم ایک دوسرے کا ہاتھ چُومنے والے​
اسی مقام پہ کل مجھ کو دیکھ کر تنہا​
بہت اُداس ہوئے پُھول بیچنے والے​
جمال احسانی​

No comments:

Post a Comment