Wednesday 12 March 2014

بہر صورت اگر اس عہد کے کربل میں رہنا ہے

بہر صورت اگر اس عہد کے کربل میں رہنا ہے
تو پھر یہ فیصلہ کر لیں، صفِ اول میں رہنا ہے
فصیلیں بھی میسّر ہیں تمہیں لشکر بھی رکھتے ہو
ہمارا مسئلہ یہ ہے، ہمیں جنگل میں رہنا ہے
ہمیں روکو نہیں ہم نے بہت سے کام کرنے ہیں
کسی گُل میں مہکنا ہے، کسی بادل میں رہنا ہے
کسی دریا کا منت کش نہیں رہنے دیا اُس نے
کہ اب پانی ہمیشہ آنکھ کی جھاگل میں رہنا ہے
سنہرے موسموں کے خواب بنتے ہو، بُنے جاؤ
ہمیں تو علم ہے ہم نے اسی دلدل میں رہنا ہے
اگر تم بھاگ سکتے ہو تو چُپکے سے نکل بھاگو
کہ اظہرؔ اب یہاں رہنا، کسی مقتل میں رہنا ہے

اظہر ادیب

No comments:

Post a Comment