بن کے خوشبو جو بکھرو تو پھر بات ہے
تم مری بات سمجھو تو پھر بات ہے
ساحلوں پر کھڑے مسکرانا بجا
گر سمندر سے گزرو تو پھر بات ہے
اس طرح چھپ کے آواز ہم کو نہ دو
آئینے سے ملے گا نگاہوں کا عکس
میری نظروں سے دیکھو تو پھر بات ہے
سب میں بیٹھے ہوئے سوچنا کیا لگا
ہاں اکیلے میں سوچو تو پھر بات ہے
خالی حرفوں سے جذبے تراشو نہیں
کوئی ایک بات لکھو تو پھر بات ہے
پانیوں پر برسنے سے کیا فائدہ
دل کے صحرا میں برسو تو پھر بات ہے
بے ہنر ہاتھ صفدرؔ بڑی شے نہیں
بے اثر حرف چومو تو پھر بات ہے
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment