Saturday 6 December 2014

لمحے کو بے وفا سمجھ لیجیے

لمحے کو بے وفا سمجھ لیجیے
جاوِدانی ادا سمجھ لیجیے
میری خاموشئ مسلسل کو
اک مسلسل گِلہ سمجھ لیجیے
آپ سے میں نے جو کبھی نہ کہا
اس کو میرا کہا سمجھ لیجیے
جس گلی میں بھی آپ رہتے ہوں
واں مجھے جا بہ جا سمجھ لیجیے
آپ آ جائیے قریب مِرے
مجھ کو، مجھ سے جدا سمجھ لیجیے
جو نہ پہنچائے آپ تک مجھ کو
آپ اسے واسطہ سمجھ لیجیے
نہیں جب کوئی مدعا میرا
کوئی تو مدعا سمجھ لیجیے
جو کبھی حالِ حال میں نہ چلے
اس کو بادِ صبا سمجھ لیجیے
جو کہیں بھی نہ ہو، کبھی بھی نہ ہو
آپ اس کو خدا سمجھ لیجیے

جونؔ ايليا

No comments:

Post a Comment