کسی سے کوئی خفا بھی نہیں رہا اب تو
گِلہ کرو کہ گِلہ بھی نہیں رہا اب تو
چنے ہوئے ہیں لبوں پر تیرے ہزار جواب
شکایتوں کا مزا بھی نہیں رہا اب تو
یقین کر جو تیری آرزو میں تھا پہلے
وہ سُکھ وہاں کے خدا کی ہیں بخششیں کیا کیا
یہاں یہ دُکھ کہ خدا بھی نہیں رہا اب تو
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment