تمہیں خیال لکھوں، لفظ یا صدا لکھوں
یا شہرِ عشق کا نایافت راستہ لکھوں
عجب ہے اس کی تمنا کہ اس پہ شعر کہوں
جو خود ہو شعر، بھلا اس پہ شعر کیا لکھوں
محبتوں کی حدیں ماورأ خیالوں سے
وہ دُور رہ کے بھی قُربت کا استعارہ ہے
مریضِ عشق کی خاطر اسے شفا لکھوں
وہ سانس بن کے مرے جسم میں سمایا ہے
تو اس کو کیوں نہ میں صفدرؔ بھلا وفا لکھوں
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment