تُو مجھ سے تیز چلے گا تو راستہ دوں گا
دُعا کے پھول تِری راہ میں بچھا دوں گا
ابھی تو زندگی حائل ہے تجھ سے مِلنے میں
میں آج رات یہ دیوار بھی گرا دوں گا
اگر کسی نے مجھے ایک رات روک لیا
اب اس کے بعد کوئی بے وفا نہ پاؤ گے
میں اپنے آپ کو اتنی بڑی سزا دوں گا
بہت عجیب سی لڑکی ہے اس کی خاطر میں
پڑھے بغیر حسِینوں کے خط جلا دوں گا
لگا ہوا ہے مِرا پھول میرے کالر میں
تِرے گلاب کو گلدان میں سجا دوں گا
وہ چاند جب مِری پلکوں پہ پھول رکھ دے گا
میں اپنے بچے کو اک آسماں بنا دوں گا
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment