Wednesday 10 December 2014

کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے

کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
کسی کی آنکھ میں رہ کر سنور گئے ہوتے
سنگھار دان میں رہتے ہو آئینے کی طرح
کسی کے ہاتھ سے گر کر بِکھر گئے ہوتے
غزل نے بہتے ہوئے پھول چُن لئے، ورنہ
غموں میں ڈوب کر ہم مر گئے ہوتے
عجیب رات تھی کل تم بھی آ کر لَوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پَل بھر ٹھہر گئے ہوتے
بہت دنوں سے ہے دل اپنا خالی خالی سا
خوشی نہیں تو اُداسی سے بھر گئے ہوتے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment