Tuesday 2 December 2014

الطاف کی بارش ہے گمراہ شریروں پر

الطاف کی بارش ہے گمراہ شریروں پر
طوفاں ہیں مصائب کے نیکی کے سفیروں پر
جب زیست میں آئے گا، دیکھے گا تعجّب سے
بیٹھا ہوں تِری خاطر الفت کے ذخیروں پر
رہتا ہوں تخیّل میں سائے میں ستاروں کے
لکھی ہے مِری قسمت شبنم کی لکیروں پر
بے نام غریبوں کی پروا ہے یہاں کس کو
انعام برستے ہیں، بدنام امیروں پر
منزل ہے فقط ان کی، خود اپنی ہوس پُرسی
پھر کیسے بھروسا ہو ان جیسے مشیروں پر

جاوید جمیل 

No comments:

Post a Comment