Saturday 6 December 2014

مصیبت عشق کی تنہا مجھی پر کیا گزرتی ہے

مصیبت عشق کی تنہا مجھی پر کیا گزرتی ہے
تمہارے حسنِ عالمگیر پر اک خلق مرتی ہے
خبر ملتی نہیں کچھ مجھ کو یارانِ گزشتہ کی
خدا جانے کہاں ہیں، کس طرح ہیں، کیا گزرتی ہے
مِری آنکھوں میں تو اس کا گزر بھی ہو نہیں سکتا
یہ آنکھیں آپ کی ہیں نیند جس میں چین کرتی ہے
محبت کا اثر ہے عاشق و معشوق پر یکساں
جو مجنوں سر پٹکتا ہے تو لیلیٰ آہ کرتی ہے
اثر کچھ ہو چلا ہے سوزشِ الفت کا سینے میں
الٰہی! خیر ہو دل کانپتا ہے، روح ڈرتی ہے
پریشاں رکھتی ہے دن رات آ کر بے وفاؤں پر
طبیعت کس قدر آدمی کو بے چین کرتی ہے

اکبر الہ آبادی

No comments:

Post a Comment