Saturday 6 December 2014

کہیں دل ہوں کہیں باعث بیتابی دل ہوں

کہیں دل ہوں، کہیں باعثِ بیتابئ دل ہوں
کہیں اندازِ بِسمل کہیں میں نازِ قاتل ہوں
کہیں تمکین خوبی ہوں، کہیں ہنگامۂ الفت
کہیں رنگِ رخِ گل ہوں، کہیں شورِ عنادل ہوں
کہیں جلوہ ہوں صورت کا، کہیں ہوں شاہدِ معنی
کہیں ہو محملِ لیلیٰ، کہیں لیلائے محمل ہوں
کہیں عاشق کا مطلب ہوں، کہیں معشوق کی خواہش
کہیں مجبورِ مطلق ہوں، کہیں مختارِ کامل ہوں
کہیں ہوں شوقِ آزادی، کہیں تدبیرِ پابندی
کہیں جوشِ سودا ہوں، کہیں طوق و سلاسل ہوں
کہیں عمر دو روزہ ہوں، کہیں ہوں آرزو دل کی
کہیں گھٹنے کے لائق ہوں، کہیں بڑھنے کے قابل ہوں
کہیں جذبِ محبت ہوں، کہیں دردِ دلِ عاشق
کہیں دل مجھ میں داخل ہے، کہیں میں دل میں داخل ہوں
کہیں جوش اہلِ معنی کا، کہیں ہوش اہلِ صورت کا
کہیں شورِ انالحق ہوں، کہیں دعوائے باطل ہوں
کہیں ہوں حسن کا ایماء، کہیں ہو درد کی لذت
کہیں قاتل کو چِتوں ہوں، کہیں چِتوں کا بِسمل ہوں
کہیں ہوں صورتِ لیلیٰ، کہیں حالِ دلِ مجنوں
کہیں چھپنے کے لائق ہوں، کہیں کھلنے کے قابل ہوں
کہیں یاروں کی محفل میں، کہیں ہنگامۂ دل میں
کہیں میں رِند مشرب ہوں، کہیں درویشِ کامل ہوں
کہیں تصویرِ حسرت ہوں، کہیں محوِ پریشانی
کہیں ہوں شیفتہ رخ کا، کہیں زلفوں کا مائل ہوں
معاون ہوں کسی جا میں، کہیں امداد کا طالب
کہیں خضرِؑ ہدایت ہوں، کہیں گم کردہ منزل ہوں
کہیں ہوں گوہرِ مقصد، کہیں دامن تمنا کا
کہیں ہمت کریموں کی، کہیں امیدِ سائل ہوں
کہیں ہوں ولولہ دل کا، کہیں ہوں ضبط عاقل کا
روانی میں کہیں دریا، کہیں رکنے میں ساحل ہوں
یہ دریائے معانی، جوش پر ہے دل میں اے اکبرؔ
مگر ساکت ہوں جب تک آپ میں آنے کے قابل ہوں

اکبر الہ آبادی

No comments:

Post a Comment