Saturday, 6 December 2014

کیا قہر ہے اجل میرے سر پر کھڑی ہے

کیا قہر ہے اجل میرے سر پر کھڑی ہے
غیروں کی تم کو فکرِ عیادت پڑی ہے
اے شورِ حشر! شہرِ خموشاں کی لے خبر
اب کب تلک اجاڑ پہ بستی پڑی ہے
جدت ہو فکر میں تو توارد کبھی نہ ہو
مضمون کیوں لڑیں جو طبیعت لڑی ہے

اکبر الہ آبادی

No comments:

Post a Comment