Friday 12 December 2014

اک دلربا سے پیار کا قصہ تمام شد

اِک دِلربا سے پیار کا قصّہ تمام شُد
اس جیت اور ہار کا قصّہ تمام شُد
تجھ سے وفا کے بدلے میں تنہائیاں ملیں
اے دوست! تیرے یار کا قصّہ تمام شُد
پھولوں کے ارد گرد ہیں کانٹے نکل پڑے
گلرنگ پر نکھار کا قصّہ تمام شُد
اِک عندلیب گا رہا ہے نغمہ درد کا
ہے میرے مرغزار کا قصّہ تمام شُد
پتّوں نے ساتھ چھوڑ دیا، چل پڑی ہوا
آئی خزاں، بہار کا قصّہ تمام شُد
مت کیجیؤ علاج مِرے چارہ گر! کہ اب
ہے تیرے اس بیمار کا قصّہ تمام شُد
دھڑکن جواب دے گئی، سانسیں بھی رک گئیں
جیون ہی تھا اُدھار کا، قصّہ تمام شُد
آئی قضا، قفس میں پرندہ تھا، اڑ گیا
پندارِ خاک دار کا قصّہ تمام شُد
وہ جاتے جاتے دل بھی مِرا لے گیا خیالؔ
اب دل پہ اختیار کا قصّہ تمام شُد

اسماعیل اعجاز خیال

No comments:

Post a Comment