Wednesday 3 December 2014

وہ نگہ جب مجھے پکارتی تھی

وہ نگہ جب مجھے پکارتی تھی
دل کی حیرانیاں ابھارتی تھی
اپنی نادیدہ انگلیوں کے ساتھ
میرے بالوں کو وہ سنوارتی تھی
روز میں اس کو جیت جاتا تھا
اور وہ روز خود کو ہارتی تھی
پتیاں مسکرانے لگتی تھیں
شاخ سے پھول جب اتارتی تھی
جن دنوں میں اسے پکارتا تھا
ایک دنیا مجھے پکارتی تھی
صحن میں چھاؤں تھی درختوں کی
جو مِری شاعری نکھارتی تھی
بارگاہوں میں غسل گریہ سے
روح اپنی تھکن اتارتی تھی
اک لگن تھی،چبھن تھی جو بھی تھی
روز سینے میں دن گزارتی تھی

حماد نیازی

No comments:

Post a Comment