Saturday 6 December 2014

مجھ سے اس نے بچھڑ کے صفدر کیسے رات گزاری

مجھ سے اس نے بچھڑ کے صفدر کیسے رات گزاری
اس کی آنکھ کے کاجل میں تفصیل لکھی ہے ساری
عشق میں زندہ رہنے کو کہتے ہیں ”جرم“ سیانے
سولی پر مصلوب ہونے کی اب ہے میری باری
جن سانسوں کو تم نے سمجھا جیون کی تمثیل
تجھ کو کیا معلوم، نہیں ہے ہر اک سانس ادھاری
رخساروں کی لالی جیسے شفق میں سورج ڈوبے
دو ہی نین ہیں چہرے پر، اور دونوں نین کٹاری
یوں تو کچی عمر کے سارے زخم ہیں اب تک یاد
پختہ عمر میں زخم لگا ہے، زخم بھی صفدرؔ کاری

صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment