مجھ سے اس نے بچھڑ کے صفدر کیسے رات گزاری
اس کی آنکھ کے کاجل میں تفصیل لکھی ہے ساری
عشق میں زندہ رہنے کو کہتے ہیں ”جرم“ سیانے
سولی پر مصلوب ہونے کی اب ہے میری باری
جن سانسوں کو تم نے سمجھا جیون کی تمثیل
رخساروں کی لالی جیسے شفق میں سورج ڈوبے
دو ہی نین ہیں چہرے پر، اور دونوں نین کٹاری
یوں تو کچی عمر کے سارے زخم ہیں اب تک یاد
پختہ عمر میں زخم لگا ہے، زخم بھی صفدرؔ کاری
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment