مجھے ناشاد کر دے، اے مِرے دل
مِرے استاد! کر دے، اے مِرے دل
لو پھر سے غم مجھے کم پڑ گئے ہیں
یہ لاتعداد کر دے، اے مرے دل
جو تجھ میں خوف بچے دے رہا ہے
وہ بے اولاد کر دے، اے مرے دل
کسی کے پیار میں سرشار کر دے
مجھے برباد کر دے، اے مرے دل
محبت کو تُو اتنا قید مت کر
یہ جن آزاد کر دے، اے مرے دل
وفا کی گود پھر سُونی پڑی ہے
اسے آباد کر دے، اے مرے دل
تُو مجھ سے چھین کے سب اُسکی یادیں
بڑی اُفتاد کر دے، اے مِرے دل
تُو چپ کیوں ہے، وہ بخشش کر رہا ہے
زرا فریاد کر دے، اے مرے دل
عامر امیر
مِرے استاد! کر دے، اے مِرے دل
لو پھر سے غم مجھے کم پڑ گئے ہیں
یہ لاتعداد کر دے، اے مرے دل
جو تجھ میں خوف بچے دے رہا ہے
وہ بے اولاد کر دے، اے مرے دل
کسی کے پیار میں سرشار کر دے
مجھے برباد کر دے، اے مرے دل
محبت کو تُو اتنا قید مت کر
یہ جن آزاد کر دے، اے مرے دل
وفا کی گود پھر سُونی پڑی ہے
اسے آباد کر دے، اے مرے دل
تُو مجھ سے چھین کے سب اُسکی یادیں
بڑی اُفتاد کر دے، اے مِرے دل
تُو چپ کیوں ہے، وہ بخشش کر رہا ہے
زرا فریاد کر دے، اے مرے دل
عامر امیر
No comments:
Post a Comment