Friday 12 December 2014

دنیا نہ کرے پیار کرے پیار مجھے کیا

دنیا نہ کرے پیار، کرے پیار، مجھے کیا
جب تم نہ رہے یار، مِرے یار، مجھے کیا
اے تیر نظر! آزما اس دل کی فراخی
اب تُو رہے اِس پار یا اُس پار مجھے کیا
میں زندگی سے کھیل کے نکلا ہوں، پرے ہٹ
اے موت! مجھے چھوڑ، مجھے مار، مجھے کیا
وہ جس نے کبھی اپنے قبیلے کو نہ پوچھا
وہ آ گیا سردار سرِ دار مجھے کیا
خود مجھ کو محبت کے عقیدے پہ لگا کر
اب رو رہے ہیں مجھ کو مِرے یار مجھے کیا
انعام میں جب تُو نہیں تو کھیل کیا کھیلیں
اے دل! ہو تیری جیت، تِری ہار، مجھے کیا

عامر امیر

No comments:

Post a Comment