بے رخی کا اوروں کی ہم حساب کیا کرتے
اپنے آپ سے برتے اجتناب کیا کرتے
مسئلہ تو اتنا تھا عمر بھر کی دشواری
زندگی تھی اور اس کا سدِ باب کیا کرتے
جب محاسبہ اپنے شوق کا نہ کر پائے
پھر کسی کی آنکھوں کا احتساب کیا کرتے
قیمتاً کہیں سے بھی بے خودی نہیں ملتی
دستیاب ہوتی بھی گر شراب، کیا کرتے
اک طرف کھڑا تھا تُو، اک طرف تِری خواہش
ایسی آزمائش میں انتخاب کیا کرتے
آفتاب ڈوبا تو آنکھ بھی بجھا ڈالی
اس قدر اندھیرے میں میرے خواب کیا کرتے
علم رکھنے والوں کا ایک المیہ یہ تھا
بے سوال لوگوں کو لاجواب کیا کرتے
اپنے آپ سے برتے اجتناب کیا کرتے
مسئلہ تو اتنا تھا عمر بھر کی دشواری
زندگی تھی اور اس کا سدِ باب کیا کرتے
جب محاسبہ اپنے شوق کا نہ کر پائے
پھر کسی کی آنکھوں کا احتساب کیا کرتے
قیمتاً کہیں سے بھی بے خودی نہیں ملتی
دستیاب ہوتی بھی گر شراب، کیا کرتے
اک طرف کھڑا تھا تُو، اک طرف تِری خواہش
ایسی آزمائش میں انتخاب کیا کرتے
آفتاب ڈوبا تو آنکھ بھی بجھا ڈالی
اس قدر اندھیرے میں میرے خواب کیا کرتے
علم رکھنے والوں کا ایک المیہ یہ تھا
بے سوال لوگوں کو لاجواب کیا کرتے
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment