زندگی کیا ہے اک افسانہ کا دُہرا جانا
موت کہتے ہیں کسے زیست سے اکتا جانا
یاد ہے بزمِ مسرت میں تِرا آ جانا
جلوۂ حسن سے وہ شمع کا شرما جانا
کبھی آنے نہ دیا خاطرِ نازک پر ملال
جنبشِ بادِ بہاری نے نکالی ہے یہ چھیڑ
برق کو ابر کی آغوش میں تڑپا جانا
کس سے پوچھا تھا پتہ کس نے بتایا اے نظم
کس طرح آپ نے مے خانہ کا راستہ جانا
حیدر نظم طباطبائی
No comments:
Post a Comment