یہاں سے ہاتھ ملتے جا رہے ہیں
مگر دنیا بدلتے جا رہے ہیں
یہ لب ہیں اب بھی مرہونِ تبسّم
پھر آنسو کیوں اُبلتے جا رہے ہیں
جو نقشے ہم نے کھینچے تھے جنوں میں
وہی نقشے بدلتے جا رہے ہیں
وہ آنسو اب بھی پینا چاہتا ہوں
جو مژگاں پر مچلتے جا رہے ہیں
قیامت ہے قیامت سی قیامت
تِرے میکش سنبھلتے جا رہے ہیں
حریفِ آدمیت ہے زمانہ
جو ہیں ناکام جلتے جا رہے ہیں
مگر دنیا بدلتے جا رہے ہیں
یہ لب ہیں اب بھی مرہونِ تبسّم
پھر آنسو کیوں اُبلتے جا رہے ہیں
جو نقشے ہم نے کھینچے تھے جنوں میں
وہی نقشے بدلتے جا رہے ہیں
وہ آنسو اب بھی پینا چاہتا ہوں
جو مژگاں پر مچلتے جا رہے ہیں
قیامت ہے قیامت سی قیامت
تِرے میکش سنبھلتے جا رہے ہیں
حریفِ آدمیت ہے زمانہ
جو ہیں ناکام جلتے جا رہے ہیں
اسرار الحق مجاز
(مجاز لکھنوی)
(مجاز لکھنوی)
No comments:
Post a Comment