وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں
تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
پھول دامن میں چند رکھ لیجے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں
زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
دیکھنے والا اک نہیں ملتا
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں
جن کو دولت حقیر لگتی ہے
اُف، وہ کتنے امیر ہوتے ہیں
جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں
ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن
غم بڑے دلپزیر ہوتے ہیں
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
پھول دامن میں چند رکھ لیجے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں
زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
دیکھنے والا اک نہیں ملتا
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں
جن کو دولت حقیر لگتی ہے
اُف، وہ کتنے امیر ہوتے ہیں
جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں
ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن
غم بڑے دلپزیر ہوتے ہیں
اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment