Friday 7 March 2014

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں 
تیری محفل میں بیٹھنے والے​
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں​
پھول دامن میں چند رکھ لیجے​
راستے میں فقیر ہوتے ہیں​
زندگی کے حسین ترکش میں​
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں​
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں​
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں​
دیکھنے والا اک نہیں ملتا​
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں​
جن کو دولت حقیر لگتی ہے​
اُف، وہ کتنے امیر ہوتے ہیں​
جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو​
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں​
ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن​
غم بڑے دلپزیر ہوتے ہیں
اے عدمؔ احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

 عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment