بربادِ تمنا پہ عتاب اور زیادہ
ہاں، میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئیں نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مِرے دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے گا لہو اور مِرے دیدۂ تر سے
دھڑکے گا دلِ خانہ خراب اور زیادہ
اے مطربِ بے باک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقئ فیاض شراب اور زیادہ
ہاں، میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئیں نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مِرے دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے گا لہو اور مِرے دیدۂ تر سے
دھڑکے گا دلِ خانہ خراب اور زیادہ
اے مطربِ بے باک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقئ فیاض شراب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
(مجاز لکھنوی)
(مجاز لکھنوی)
No comments:
Post a Comment