کیسے گزرے گا دوسرا صاحب
تھوڑا چھوڑیں گے راستہ صاحب
میں کسی اور سے مخاطب ہوں
ناپیے اپنا راستہ صاحب
خود کمایا ہے جو گنواتا ہوں
آئینہ توڑنے سے کیا ہو گا
عکس بِکھرے ہیں جا بجا صاحب
ہر گھڑی رخ بدلنا پڑتا ہے
چھوڑیے اب یہ دائرہ صاحب
لیجیے مان لی محبت بھی
آپ اپنے میں آپ کا صاحب
دور بھی ہو گا خوب سب لیکن
دیکھیے کچھ تو پاس کا صاحب
دودھ سے روز دھل کے آتے ہیں
آپ سا کون پارسا صاحب
آپ کے ہاتھ سے نمک کھا کر
آپ پر کیسے بھونکتا صاحب
دو ہی تو خوبیاں ہیں عابی میں
کج ادا اور بے حیا صاحب
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment