Tuesday 6 February 2018

حرف دل نارسا ہے ترے شہر میں

حرفِ دلِ نارسا ہے تِرے شہر میں 
ہر صدا بے صدا ہے ترے شہر میں 
کوئی خوشبو کی جھنکار سنتا نہیں 
کون سا گل کھلا ہے ترے شہر میں 
کب دھنک سو گئی کب ستارے بجھے 
کوئی کب سوچتا ہے ترے شہر میں 
اب چناروں پہ بھی آگ کھلنے لگی 
زخم لَو دے رہا ہے ترے شہر میں 
جتنے پتے تھے سب ہی ہوا دے گئے 
کس پہ تکیہ رہا ہے ترے شہر میں 
ایک دردِ جدائی کا غم کیا کریں 
کس مرض کی دوا ہے ترے شہر میں 
اب کسی شہر کی چاہ باقی نہیں 
دل کچھ ایسا دُکھا ہے ترے شہر میں

مظہر امام

No comments:

Post a Comment