Friday, 7 March 2014

دیکھنا جذب محبت کا اثر آج کی رات

دیکھنا جذبِ محبت کا اثر، آج کی رات
میرے شانے پہ ہے اُس شوخ کا سر آج کی رات
اور کیا چاہیے اب اے دلِ مجروح تجھے
اُس نے دیکھا تو بہ اندازِ دِگر آج کی رات
پھول کیا، خار بھی ہیں آج گلستاں بکنار
سنگریزے ہیں نگاہوں میں گُہر، آج کی رات
محوِ گلگشت ہے یہ کون مِرے دوش بدوش
کہکشاں بن گئی ہر راہگزر آج کی رات
پُھوٹ نکلا در و دیوار سے سیلابِ نشاط
اللہ اللہ، مِرا کیفِ نظر، آج کی رات
شبنمستانِ تجلّی کا فسُوں، کیا کہیے
چاند نے پھینک دیا رختِ سفر، آج کی رات
نُور ہی نُور ہے کس سمت اُٹھاؤں آنکھیں
حُسن ہی حُسن ہے تا حدِّ نظر، آج کی رات
قصرِ گیتی میں اُمنڈ آیا ہے طوفانِ حیات
موجِ لرزاں ہے پسِ پردۂ در، آج کی رات
اللہ اللہ، وہ پیشانئ سِیمیں کا جمال
رہ گئی جم کے ستاروں کی نظر، آج کی رات
عارضِ گرم پہ وہ رنگِ شفق کی لہریں
وہ مِری شوخ نگاہی کا اثر، آج کی رات
نرگسِ ناز میں وہ نیند کا ہلکا سا خُمار
وہ مِرے نغمۂ شیریں کا اثر، آج کی رات
نغمہ و مے کا یہ طوفانِ طرب کیا کہیے
گھر مِرا بن گیا خیام کا گھر، آج کی رات
میری ہر سانس پہ وہ ان کی توجہ کیا خوب
میری ہر بات پہ وہ جُنبشِ سر، آج کی رات
وہ تبسّم ہی تبسّم کا جمالِ پیہم
وہ محبت ہی محبت کی نظر، آج کی رات
اُف وہ وارفتگئ شوق میں اِک وہمِ لطیف
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ نظر، آج کی رات
اپنی رفعت پہ جو نازاں ہیں تو نازاں ہی رہیں
کہہ دو انجم سے کہ دیکھیں نہ ادھر، آج کی رات
ان کے الطاف کا اتنا ہی فسُوں کافی ہے
کم ہے پہلے سے بہت دردِ جگر، آج کی کی رات

اسرار الحق مجاز
(مجاز لکھنوی)

No comments:

Post a Comment