Friday 7 March 2014

تصور میں انہیں ہم جلوہ ساماں دیکھ لیتے ہیں

تصور میں انہیں ہم جلوہ ساماں دیکھ لیتے ہیں
محمدؐ مصطفٰیؐ کا رُوئے تاباں دیکھ لیتے ہیں
نگاہِ عشق سے وہ حُسنِ پنہاں دیکھ لیتے ہیں
نبیؐ کے روپ میں ہم شانِ یزداں دیکھ لیتے ہیں
سفر ہو یا حضر، مدِ نظر ہے گُنبدِ خضریٰ
جمالِ مصطفٰےؐ تا حدِ امکاں دیکھ لیتے ہیں
نظر اُٹھتی نہیں ہے مُصحفِ رُوئے محمدؐ سے
بیاضِ نُور میں تفسیرِ قُرآں دیکھ لیتے ہیں
نظر پڑ جائے شاہِ انبیاؐء کی جن گداؤں پر
وہ اپنے زیرِپا تختِ سلیماںؑ دیکھ لیتے ہیں
طوافِ گنبدِ خضریٰ کا جس دَم دھیان آ جائے
ہم اُس دَم وَجد میں دل و جاں دیکھ لیتے ہیں
تعلق جن کا ہو جاتا ہے نُورِ مصطفائیؐ سے
دلوں میں اپنے روشن شمعِ ایماں دیکھ لیتے ہیں
نصیرؔ اُس آستاں پر جو پہنچ جاتے ہیں قسمت سے
اسی عالم میں وہ بخشش کا ساماں دیکھ لیتے ہیں

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment