Friday 2 February 2018

خوشبوئے گل نظر پڑے رقص صبا دکھائی دے

خوشبوئے گل نظر پڑے، رقصِ صبا دکھائی دے
دیکھا تو ہے کسی طرف، دیکھیے کیا دکھائی دے
تب میں کہوں کہ آنکھ نے دِید کا حق ادا کیا
جب وہ جمالِِ کم نُما دیکھے بِنا دکھائی دے
ایک سوال، اک جواب، پھر نہ رہا کوئی حجاب 
اس نے کہا؛ دکھائی دُوں میں نے کہا دکھائی دے
آیتِ حسن کی قسم! کفر نہیں یہ عشق ہے 
پیکرِ خاک میں اگر نورِ خدا دکھائی دے
لگتے ہیں اس کے خدوخال، تازہ، انوکھے، لازوال
جتنا پرانا ہے وہ شخص، اتنا نیا دکھائی دے

رحمان فارس

No comments:

Post a Comment