بے رحم موسموں کی طرف بھی تو دھیان کر
تعمیر بارشوں میں نہ کچا مکان کر
کچھ لوگ خوش ہیں ایک صنم سے یہ جان کر
سو راحتیں ملیں گی خدا اس کو مان کر
کرتا ہے چھاؤں، دھوپ کی چادر وہ تان کر
کرنے چلا ہے اپنے محلے کی مخبری
گزرا ہے جو گلی سے ابھی سینہ تان کر
کوئی بلا قتیل نہ تجھ تک پہنچ سکے
جتنی تِری زمیں ہے اسے آسمان کر
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment