Thursday, 1 February 2018

بے رحم موسموں کی طرف بھی تو دھیان کر

بے رحم موسموں کی طرف بھی تو دھیان کر
تعمیر بارشوں میں نہ کچا مکان کر
کچھ لوگ خوش ہیں ایک صنم سے یہ جان کر
سو راحتیں ملیں گی خدا اس کو مان کر
کرتا ہے چھاؤں، دھوپ کی چادر وہ تان کر
یارب! کسی پہ بھی نہ اسے مہربان کر
کرنے چلا ہے اپنے محلے کی مخبری
گزرا ہے جو گلی سے ابھی سینہ تان کر
کوئی بلا قتیل نہ تجھ تک پہنچ سکے
جتنی تِری زمیں ہے اسے آسمان کر

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment