جہیز کم تھا، بہو آگ میں اتاری ہے
ہمارے گاؤں میں اب تک یہ رسم جاری ہے
قدم اٹھاؤں گی تو خاک پر لہو ہو گا
پڑی ہے پیر جو زنجیر مجھ سے بھاری ہے
ردائے ہجر پہ جو درد کی کڑھائی کی
سکوتِ شام کا منظر ہے اور بجھی آنکھیں
اداسی حد سے بڑھی ہے تو کتنی پیاری ہے
یہ میرا دل نہیں، اجڑا ہوا مکاں ہے کوئی
یہ میری آنکھ نہیں، زخموں کی کیاری ہے
سعدیہ صفدر سعدی
No comments:
Post a Comment