Thursday 1 February 2018

رو بہ زوال ہو گئی مستی حال شہر میں

رو بہ زوال ہو گئی مستئ حال شہر میں
اب کہیں اوج پر نہیں تیرا خیال شہر میں
یہ جو کراہتے ہوئے لوٹ رہے ہیں شہر سے
خوب دِکھا کے آئے ہیں اپنا کمال شہر میں
شہرِ وفا میں ہر طرف سود و زیاں کا ہے شمار
لائیں گے اب کہاں سے ہم کوئی مثال شہر میں
حالتِ گفتگو نہیں، عشرتِ آرزو نہیں
کتنی اداس آئی ہے شامِ وصال شہر میں
خاک نشیں تِرے تمام خانہ نشین ہو گئے
چار طرف ہے اڑا رہی گردِ ملال شہر میں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment