Tuesday 18 August 2015

قیس و لیلیٰ کا طرفدار اگر مر جائے

قیس و لیلیٰ کا طرف دار اگر مر جائے
میں بھی مر جاؤں یہ کردار اگر مر جائے
پھر خدایا! تجھے سورج کو بجھانا ہو گا
آخری شخص ہے بے دار اگر مر جائے
چھپنے والے تو کبھی سوچ کہ اک دن بالفرض
یہ مِری خواہشِ دیدار اگر مر جائے
باندھ رکھی ہے قبیلے نے توقع جس سے
اور اچانک ہی وہ سردار اگر مر جائے
عین ممکن ہے کہ آ جائے مِرا نام کہیں
شہرِ لیلیٰ کا گنہگار اگر مر جائے
منتظر جس کی یہ آنکھیں ہیں کئی برسوں سے
اور وہ چاند بھی اس پار اگر مر جائے

ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment