Thursday, 27 August 2015

ہاں کچھ تو مزاج اپنا جنوں خیز بہت ہے

ہاں کچھ تو مزاج اپنا جنوں خیز بہت ہے
اور کچھ یہ رہِ عشق، دلآویز بہت ہے
مرنے کے لیے تیشۂ فرہاد ہے کافی
جینے کے لیے حیلۂ پرویز بہت ہے
اب کے نہ کوئی قصر نہ ایوان بچے گا
اب کے جو چلی ہے، وہ ہوا تیز بہت ہے
آنکھوں میں دِیے، دل میں ستارے ہیں‌ فروزاں
ورنہ یہ شبِ تار، غم انگیز بہت ہے
کچھ بزم کے آداب بھی ملحوظ تھے اس کو
اور کچھ وہ مزاجاً بھی کم آمیز بہت ہے
تم رنگ ہو، خوشبو ہو، ذرا دھیان میں رہنا
صحرائے محبت کی ہوا تیز بہت ہے

مقبول عامر

No comments:

Post a Comment