Thursday 27 August 2015

یہ عہد کرب مرے نقش کو ابھارے گا

یہ عہدِ کرب مرے نقش کو ابھارے گا 
زمانہ اس کو مرے نام سے پکارے گا 
ازل سے آدمؑ و فطرت ہیں‌ برسرِ پیکار 
خبر نہیں ہے کہ یہ جنگ کون ہارے گا 
ہمیں‌ یہ غم ہے نگارِ‌ وطن کہ ہم نہ رہے 
تو جانے کون ترا قرضِ غم اتارے گا 
ترے وصال سے آباد تھی مری دنیا 
ترا فراق مری عاقبت سنوارے گا 
مجھے یقین ہے عامرؔ کہ ایک روز خدا 
اسی زمیں‌ پہ بہشتِ برِیں‌ اتارے گا

مقبول عامر

No comments:

Post a Comment