اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے
پنجرے میں بھی شور مچایا جا سکتا ہے
ماں نے کاٹھ کی روٹی بھیجی ہے یہ کہہ کر
بھوک لگے تو اس کو کھایا جا سکتا ہے
دل پر اگنے والے یاد کے شہتوتوں پر
حضرت سائیں فریدؒ اگر دیں ساتھ ہمارا
اب بھی ویراں تھل کو بسایا جا سکتا ہے
مجھ میں بھی شامل ہے اس مٹی کا عنصر
مجھ میں بھی اک پھول اگایا جا سکتا ہے
ندیم بھابھہ
No comments:
Post a Comment