Tuesday 18 August 2015

اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے

اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے 
پنجرے میں بھی شور مچایا جا سکتا ہے 
ماں نے کاٹھ کی روٹی بھیجی ہے یہ کہہ کر 
بھوک لگے تو اس کو کھایا جا سکتا ہے 
دل پر اگنے والے یاد کے شہتوتوں پر 
وصل کا ریشم خود بھی بنایا جا سکتا ہے 
حضرت سائیں فریدؒ اگر دیں ساتھ ہمارا 
اب بھی ویراں تھل کو بسایا جا سکتا ہے 
مجھ میں بھی شامل ہے اس مٹی کا عنصر 
مجھ میں بھی اک پھول اگایا جا سکتا ہے

ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment