ہم دل گرفتہ ایک زمانے سے تو رہے
یہ بات ہر کسی کو بتانے سے تو رہے
بدلے نہ ہوں گے آپ، یہ ہم کیسے مان لیں
آخر جنابِ من بھی زمانے سے تو رہے
اب تم بھی ناصحوں کی طرح بولنے لگے
اب ہم تمہاری بات میں آنے سے تو رہے
جو زخم آستینوں کی جانب سے آئے ہیں
وہ زخم دوستوں کو دکھانے سے تو رہے
محفل میں سب کے سامنے کیوں پوچھتے ہیں آپ
ایسے ہم اپنا حال سنانے سے تو رہے
تم نے قریب اپنے بٹھایا ہے پہلی بار
اب ہم تمہارے پاس سے جانے سے تو رہے
یہ بات ہر کسی کو بتانے سے تو رہے
بدلے نہ ہوں گے آپ، یہ ہم کیسے مان لیں
آخر جنابِ من بھی زمانے سے تو رہے
اب تم بھی ناصحوں کی طرح بولنے لگے
اب ہم تمہاری بات میں آنے سے تو رہے
جو زخم آستینوں کی جانب سے آئے ہیں
وہ زخم دوستوں کو دکھانے سے تو رہے
محفل میں سب کے سامنے کیوں پوچھتے ہیں آپ
ایسے ہم اپنا حال سنانے سے تو رہے
تم نے قریب اپنے بٹھایا ہے پہلی بار
اب ہم تمہارے پاس سے جانے سے تو رہے
سعید الظفر صدیقی
No comments:
Post a Comment