حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے
پياس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے
ميں بھی رکتا ہوں مگر ريگِ رواں کی صورت
ميرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے
تيرے جاتے ہی ميں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہيں
کيوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے
جسم تھکتا نہيں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب ميں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے
چاند ڈھلتا ہے تو اس کا بھی مجھے دکھ فيصلؔ
کسی گم گشتہ نشانی کی طرح ہوتا ہے
پياس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے
ميں بھی رکتا ہوں مگر ريگِ رواں کی صورت
ميرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے
تيرے جاتے ہی ميں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہيں
کيوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے
جسم تھکتا نہيں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب ميں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے
چاند ڈھلتا ہے تو اس کا بھی مجھے دکھ فيصلؔ
کسی گم گشتہ نشانی کی طرح ہوتا ہے
فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment