Sunday, 9 August 2015

پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا

پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا
کر دو مِرا تیار بچھونا، مٹی کا
اک ٹھوکر سے دونوں ٹوٹ کے دیکھتے ہیں
تُو ہے کانچ کا، میں ہوں کھلونا مٹی کا
تیرے شیش محل کی چھت بھی شیشے کی
میرے گھر کا کونا کونا مٹی کا
کتنے معنی رکھتا ہے ذرا غور تو کر
کوزہ گر کے ہاتھ میں ہونا مٹی کا
آگ کا ہنسنا دیکھ ہوا کے لہجے میں
پانی کی آواز میں رونا مٹی کا

اطہر ناسک

No comments:

Post a Comment