Monday, 3 August 2015

دل سا نگار خانہ کہاں دوسرا بنے

دل سا نگار خانہ کہاں دوسرا بنے
جس میں کہ جو بھی نقش بنے یار کا بنے
ایسی جمالِ یار کی قدرت کہ کیا کہوں
دل آپ منتظر ہے کہ مِٹ جائے یا بنے
کچھ بھی نہیں کیا تو ہیں چرچے اس قدر
کچھ کر گیا تو جانیے کیا ماجرا بنے
اب سنگ آ رہے ہیں تو کس فکر میں ہے تُو
تُو ہی تو چاہتا تھا کہ تُو آئینہ بنے
بننا ہی کچھ اگر ہے تو انسان بن میاں
یہ بھی ہے کوئی کام کہ بندہ خدا بنے
اک غم بنا رہے ہیں میاں اپنی طرز پر
ہم دل شکستگاں سے بھلا اور کیا بنے
یہ حال ہو تو ہمدم و محرم کسے کریں
خود سے بھی کچھ کہیں تو یہاں واقعہ بنے
یہ بے وفائی ہے، تو حقیقت ہے کس کا نام
جب تُو نہیں ہے اس کا تو وہ کیوں ترا بنے
منزل ملی تو سجدہ کیا، اور یہ کہا
اس پر سلام ہو جو علیؔ راستہ بنے

علی زریون

No comments:

Post a Comment