کچھ اس انداز سے اس فتنہ پرور کا پیام آیا
نہ دنیا میرے کام آئی نہ میں دنیا کے کام آیا
بہارِ مے کدہ، تقسیم ہونے کو ہوئی، لیکن
مِرے حصے میں تم آئے، نہ مے آئی نہ جام آیا
غمِ ایام، تیری برہمی کا نام ہے شاید
جہاں تیری نظر بدلی، وہیں مشکل مقام آیا
زمانہ پِس گیا دو حادثوں کے درمیاں آ کر
اُدھر ان کی نظر اٹھی، اِدھر گردش میں جام آیا
کنارے آ لگے کوئی سفینہ جس طرح باقیؔ
اٹھا اک شور، جب محفل میں کوئی تشنہ کام آیا
نہ دنیا میرے کام آئی نہ میں دنیا کے کام آیا
بہارِ مے کدہ، تقسیم ہونے کو ہوئی، لیکن
مِرے حصے میں تم آئے، نہ مے آئی نہ جام آیا
غمِ ایام، تیری برہمی کا نام ہے شاید
جہاں تیری نظر بدلی، وہیں مشکل مقام آیا
زمانہ پِس گیا دو حادثوں کے درمیاں آ کر
اُدھر ان کی نظر اٹھی، اِدھر گردش میں جام آیا
کنارے آ لگے کوئی سفینہ جس طرح باقیؔ
اٹھا اک شور، جب محفل میں کوئی تشنہ کام آیا
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment