حیات کیسے کٹے گی ہنسی خوشی باقی
نہ دوستی ہے سلامت، نہ دشمنی باقی
پتہ چلا کہ کسی اور کے وجود سے تھی
بجھا چراغ، مگر روشنی رہی باقی
تمام شہر تو مسمار ہو چکا کب کا
مگر فقیر کی اب بھی ہے جھونپڑی باقی
تمام عمر رلائے گا شوقِ دید ہمیں
تمام عمر رہے گی یہ تشنگی باقی
میاں! میں ہجر میں آنسو نہیں بہانے کا
یہی تو تیر ہے ترکش میں آخری باقی
وفورِ عشق میں کیا کیا نہیں کہا تُو نے
مگر وہ بات جو رہتی ہے ان کہی باقی
ہمارے پاس یہ سانسیں تِری امانت ہیں
تمہارے نام ہے، اب تو، یہ زندگی باقی
میرے وجود میں تُو ہے، یا پھر اداسی ہے
تجھے نکال کے بچتی ہے پھر یہی باقی
نہ دوستی ہے سلامت، نہ دشمنی باقی
پتہ چلا کہ کسی اور کے وجود سے تھی
بجھا چراغ، مگر روشنی رہی باقی
تمام شہر تو مسمار ہو چکا کب کا
مگر فقیر کی اب بھی ہے جھونپڑی باقی
تمام عمر رلائے گا شوقِ دید ہمیں
تمام عمر رہے گی یہ تشنگی باقی
میاں! میں ہجر میں آنسو نہیں بہانے کا
یہی تو تیر ہے ترکش میں آخری باقی
وفورِ عشق میں کیا کیا نہیں کہا تُو نے
مگر وہ بات جو رہتی ہے ان کہی باقی
ہمارے پاس یہ سانسیں تِری امانت ہیں
تمہارے نام ہے، اب تو، یہ زندگی باقی
میرے وجود میں تُو ہے، یا پھر اداسی ہے
تجھے نکال کے بچتی ہے پھر یہی باقی
صغیرانور
No comments:
Post a Comment