Sunday 9 August 2015

یہی جو تیرے مرے دل کی راجدھانی تھی

یہی جو تیرے مِرے دل کی راجدھانی تھی
یہیں کہیں پہ تِری اور مِری کہانی تھی
یہیں کہیں پہ عدو نے پڑاؤ ڈالا تھا
یہیں کہیں پہ محبت نے ہار مانی تھی
عجیب ساعتِ بے رنگ میں تُو بچھڑا تھا
کہ دل لہو تھا مِراِ اور نہ آنکھ پانی تھی
مکاں بدلتے ہوئے ریزہ ریزہ کر ڈالے
پرانے خواب تھے، تصویر بھی پرانی تھی
نصیب اجڑنے سے پہلے کی بات ہے ناسکؔ
ہمارے پاؤں کی مٹی بھی آسمانی تھی

اطہر ناسک

No comments:

Post a Comment