میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بات بھی کرنی ہے سرِعام کرے
زخم پر وقت کا مرہم تو لگا دیتی ہے
اور کیا اس کے سوا گردشِ ایام کرے
محتسب سے میں اکیلا ہی نمٹ سکتا ہوں
وہ مری سوچ سے خائف ہے تو اس سے کہنا
مجھ میں اڑتے ہوئے طائر کو تہِ دام کرے
کون آئے گا پئے پرسشِ احوال یہاں
کس کی خاطر کوئی تزئینِ در و بام کرے
مجھ کو بھی ہو مری اوقات کا کچھ اندازہ
کوئی تو صورتِ یوسفؑ مجھے نیلام کرے
مقبول عامر
No comments:
Post a Comment