Thursday 27 August 2015

میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے

میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بات بھی کرنی ہے سرِعام کرے
زخم پر وقت کا مرہم تو لگا دیتی ہے
اور کیا اس کے سوا گردشِ ایام کرے
محتسب سے میں اکیلا ہی نمٹ سکتا ہوں
جس نے جرم کیا ہے، وہ مرے نام کرے
وہ مری سوچ سے خائف ہے تو اس سے کہنا
مجھ میں اڑتے ہوئے طائر کو تہِ دام کرے
کون آئے گا پئے پرسشِ احوال یہاں
کس کی خاطر کوئی تزئینِ در و بام کرے
مجھ کو بھی ہو مری اوقات کا کچھ اندازہ
کوئی تو صورتِ یوسفؑ مجھے نیلام کرے

مقبول عامر

No comments:

Post a Comment