Saturday 8 August 2015

تیرے دل کی بات لکھوں تو تالی ہے

تیرے دل کی بات لکھوں تو تالی ہے
اپنے من کا حال کہوں تو گالی ہے
تیری شب میں روشن چاند ستارے ہیں
میرے دن کی صورت کیسی کالی ہے
تیرے در پہ خوشبو پہرہ دیتی ہے
میرے گھر کے باہر گندی نالی ہے
شہ رگ پہ تُو دانت جمائے بیٹھا ہے
پھر کہتا ہے ان آنکھوں میں لالی ہے
سارے پھول تو چن کر تُو لے جاتا ہے
کانٹوں کی زد میں جو ہے وہ مالی ہے
عزت بیچ کے کھانے والا رہبر ہے
سب سے اونچا تاجر میرا والی ہے
ہوا کے تازہ جھونکے ہیں جاگیر تِری
عابیؔ ہے اور لوہے کی اک جالی ہے

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment