تیرے دل کی بات لکھوں تو تالی ہے
اپنے من کا حال کہوں تو گالی ہے
تیری شب میں روشن چاند ستارے ہیں
میرے دن کی صورت کیسی کالی ہے
تیرے در پہ خوشبو پہرہ دیتی ہے
میرے گھر کے باہر گندی نالی ہے
شہ رگ پہ تُو دانت جمائے بیٹھا ہے
پھر کہتا ہے ان آنکھوں میں لالی ہے
سارے پھول تو چن کر تُو لے جاتا ہے
کانٹوں کی زد میں جو ہے وہ مالی ہے
عزت بیچ کے کھانے والا رہبر ہے
سب سے اونچا تاجر میرا والی ہے
ہوا کے تازہ جھونکے ہیں جاگیر تِری
عابیؔ ہے اور لوہے کی اک جالی ہے
اپنے من کا حال کہوں تو گالی ہے
تیری شب میں روشن چاند ستارے ہیں
میرے دن کی صورت کیسی کالی ہے
تیرے در پہ خوشبو پہرہ دیتی ہے
میرے گھر کے باہر گندی نالی ہے
شہ رگ پہ تُو دانت جمائے بیٹھا ہے
پھر کہتا ہے ان آنکھوں میں لالی ہے
سارے پھول تو چن کر تُو لے جاتا ہے
کانٹوں کی زد میں جو ہے وہ مالی ہے
عزت بیچ کے کھانے والا رہبر ہے
سب سے اونچا تاجر میرا والی ہے
ہوا کے تازہ جھونکے ہیں جاگیر تِری
عابیؔ ہے اور لوہے کی اک جالی ہے
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment