Saturday 8 August 2015

اس ترازو سے مجھے خون کی بو آتی ہے

اس ترازو سے مجھے خون کی بُو آتی ہے
یک زباں ہو کے مرے پیارے وطن کے باسی
جس کے جھکتے ہوئے پلڑے کو خدا کہتے ہیں
ساری تعزیریں یتیموں پہ لگانے والی
تختۂ دار پہ مہروں کو چڑھانے والی
سارے شیطانوں کو مسند پہ بٹھانے والی

تم کہو شوق سے اس جا کو عدالت لوگو
کالے کرتوتوں کو تم کہہ دو وکالت لوگو
میں اسے کہتا ہوں زرداروں کی گندی منڈی
جس جگہ چلتے ہوں منصف بھی رکھیلوں کی طرح
جس جگہ اندھے گواہوں کی فراوانی ہو
اس جگہ عدل کا سایہ بھی نہیں مِلتا کبھی
جس جگہ زر ہو خدا، زر کی ثناخوانی ہو

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment