بے کلی بے سبب نہیں ہوتی
اتنی لمبی تو شب نہیں ہوتی
ہم کہاں تک گِلہ کریں غم کا
آپ سے بھُول کب نہیں ہوتی
کھُل کے باتیں کرو کہ اب ہم سے
گفتگو زیرِ لب نہیں ہوتی
دل کی حالت عجیب ہوتی ہے
کوئی امید جب نہیں ہوتی
کوئی باقیؔ سے سنے نہ سنے
داستاں ختم اب نہیں ہوتی
اتنی لمبی تو شب نہیں ہوتی
ہم کہاں تک گِلہ کریں غم کا
آپ سے بھُول کب نہیں ہوتی
کھُل کے باتیں کرو کہ اب ہم سے
گفتگو زیرِ لب نہیں ہوتی
دل کی حالت عجیب ہوتی ہے
کوئی امید جب نہیں ہوتی
کوئی باقیؔ سے سنے نہ سنے
داستاں ختم اب نہیں ہوتی
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment