نہ کوئی آنکھ ملتی ہے نہ کوئی جام ملتا ہے
ابھی تو مے کدہ ہم کو برائے نام ملتا ہے
مجھے اے دوست! وہ تکلیف دے اپنی نگاہوں سے
کہ جس تکلیف سے تکلیف کو آرام ملتا ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے عبادت ہو گئی میری
شکایت کیوں کریں ہم اس پری وَش کے نہ ملنے کی
برنگِ صبح ملتا ہے، بہ شکلِ شام ملتا ہے
خدا کا شکر کر تہمت اگر اس آنکھ کی آئے
بڑی مشکل سے ایسا قیمتی الزام ملتا ہے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment