Friday, 21 August 2015

نہ کوئی آنکھ ملتی ہے نہ کوئی جام ملتا ہے

نہ کوئی آنکھ ملتی ہے نہ کوئی جام ملتا ہے
ابھی تو مے کدہ ہم کو برائے نام ملتا ہے
مجھے اے دوست! وہ تکلیف دے اپنی نگاہوں سے
کہ جس تکلیف سے تکلیف کو آرام ملتا ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے عبادت ہو گئی میری
کوئی زہرہ جبیں جب صبح کے ہنگام ملتا ہے
شکایت کیوں کریں ہم اس پری وَش کے نہ ملنے کی
برنگِ صبح ملتا ہے، بہ شکلِ شام ملتا ہے
خدا کا شکر کر تہمت اگر اس آنکھ کی آئے
بڑی مشکل سے ایسا قیمتی الزام ملتا ہے

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment